Ye Rang Kachy Nahi by Atika Novel Complete Pdf Download


Ye Rang Kachy Nahi Online Urdu Novel by Atika. Cousin Marriage Based, Arrange Marriage Based and Carring Hero Innocent Heroine Based Urdu Novel in Pdf Complete Posted on Novel Bank.

اور تم یہاں کھڑی ہو کر ہماری باتیں سن رہی ہو، جا کر چائے بناو،" یشب نے درِفشاں کی طرف دیکھ کر کہا۔ 

اور درِفشاں جو کچھ دیر پہلے یشب کے بارے میں اچھا سوچ رہی تھی، اپنی سوچ پر لعنت بیھجی۔ 

آپی آپ کی بہن بالکل آپ کے الٹ ہے ،کہاں آپ اتنی ڈیسنٹ،ہر فن مولا ،مسکراہٹ آپ کے ہونٹوں سے جدا نہیں ہوتی،اور کہاں یہ"، یشب نے برا سا منہ بنا کر کہا۔ 

ہر وقت سڑیل انداز"، بندہ ہنستا ہوا اندر داخل ہوتا ہے لیکن اس کی شکل دیکھ کر ایسا لگتا ہے پتہ نہیں کون سا غمگین واقع ہو گیا ہو،
 اور اوپر سے نکمی چائے تک نہیں بنانی آتی اور سڑسڑ کر الگ کالی ہو چکی ہے ،"کون کرے گا اس سے شادی"، یشب نے درِفشاں کو دیکھ کر پھر پٹڑی سے اتر گیا۔ 

 نہ کرے کوئی شادی، کم از کم آپ کے پاس نہیں آئوں گی"، درِفشاں نے تپ کر کہا۔ 

ارصم اور اجالا اس کی بات سن کر ہنسنے لگے ۔

اور درِفشاں اجالا کو مسکراتے ہوئے دیکھ کر غصہ آنے لگا،سب اس کا مذاق اڑائے جانے پر مسکرا رہے تھے۔ 

اپنی شکل دیکھی ہے، اب میرا دماغ اتنا بھی خراب نیہں ہوا جو میں تم جیسی بندریا سے شادی کے بارے میں سوچوں، لڑکیاں میرے آگے پیچھے پھرتی ہیں لیکن میں ان کو لیفٹ بھی نہیں کرواتا، اور میرے ابھی اتنے بھی برے دن نہیں آئے کہ تم سے سے شادی کر لوں ، جو شکل اور عقل دونوں سے پیدل ہو"۔

وہ واقعی اجالا جتنی خوب صورت اور کانفیڈینٹ نہ تھی ،لیکن اتنی کم بھی نہ تھی کہ یشب اس کا مزاق اڑاتا،اس کو بس رونا آتا تھا جو وہ اس وقت کر رہی تھی۔ 

درِفشاں کو روتے ہوئے دیکھ کر اجالا نے بیساختہ سینے سے لگایا۔ 

"روندو کہیں کی"، یشب نے سر جھٹک کر کہا۔

 یشب نہ میری بہن کو تنگ کیا کرو وہ آگے ہی تمہیں پسند نہیں کرتی"، اجالا نے غصے سے کہا۔ اور ارصم تم اسے باہر لے کے جاو۔ 

 میں تو جیسے مرا جا رہا ہوں نہ اسے پسند کروانے کے لئے۔میں تو آج رات سو نہیں سکوں گا ،مس وڑلڈ ،حسن کی دیوی، درِفشاں خالد ،یشب سرفراز کو سخت نا پسند کرتی ہیں میرا کیا ہوگا"۔ اور دروازے کے ساتھ کھڑے ہو کر رونے کی ایکٹینگ کرنے لگا۔ 

اجالا نے قہقہ روکنے کی کوشش کی اور ارصم۔کو اشارہ کیا کہ وہ یشب کو باہر لے کے جائے۔

Related Posts

Post a Comment