Online Urdu Novel Phir Youn Howa by Amna Mehmood Khoon Baha Based, Friendship Based and Love Story Based Funny Novel Downloadable in Free Pdf format Complete Posted on Novel Bank.
ڑی دوپہر کے 2 بجا رہی تھی. ہر طرف گرمی کی شدت کے باعث ہو کا عالم تھا مگر شہر کی مشہور شاہراہ کے کنارے واقع بوائے ہاسٹل کے کمرہ نمبر 17 میں زندگی اپنی پوری آب و تاب سے جگمگا رہی تھی.
یار دعا کر بس تیرا بھائی "غازی" بن کر لوٹے کہیں "شہید" نہ ہو جائے ......... حسن نے پاؤں میں بوٹ پہنتے ہوئے کمرے میں موجود تمام لڑکوں کی طرف دیکھ کر کہا
تُو بڑا "جہاد" کرنے جا رہا ہے "بائیک چور" کہیں کا ......... میں تو کہتا ہوں پولیس تجھے پکڑے اور خوب پھینٹی دے. سعد نے لیپ ٹاپ سے نظر اٹھا کر اپنا غصہ نکالا
"بس ہو گیا چل اب اپنا کام کر" اور مجھے اپنے کام کرنے دے. علی جلدی کر کہیں دیر نہ ہو جائے ........ حسن نے اپنے برابر ٹانگیں لٹکائے علی کو کہنی ماری اور کھڑا ہو گیا.
علی اور حسن کی جوڑی ....... علی نے اونچی آواز میں نعرہ لگایا.
تم دونوں اپنے نام دیکھو اور پھر کام شرم تو بنتی ہے. توبہ کر لو ابھی بھی وقت ہے ......... سعد نے ایک بار پھر افسوس سے سر ہلایا.
علی اور حسن نام دیکھو اور پھر ہماری خوبصورتی ____ غرور کرنا تو بنتا ہے اور رہی بات توبہ کی تو
"ہم نے توبہ کبھی توڑی کبھی کرلی توبہ
توبہ بھی کہتی ہے گھبرا کــے الٰہی توبہ"
اپنا جملہ درست کریں" سعد الدین زنگی"....... حسن نے دور بیٹھے زاویار کو آنکھ ماری اور تیزی سے باہر کی طرف بڑھ گیا
میرا نام صرف سعد الدین ہے میں "زنگی" نہیں ہوں سمجھے ........ سعد کے چلانے پر زاویار نے اسے ایک نظر دیکھا اور پھر اپنی کتابوں میں کھو گیا
تو ان کمینوں کو کچھ نہیں کہتا کسی دن ان کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی حوالات دیکھنا پڑے گا. تو لکھ لے میری یہ بات، بیغیرت کہیں کے بائیک چور ....... سعد نے زاویار کی خاموشی پر مزید تپ کر کہا
Post a Comment
Post a Comment