Online Urdu Novel Piya Baawri by Sidra Sheikh Social Romantic Urdu Novel Downloadable in Free Pdf format 10 Episodes Posted on Novel Bank.
ڈیمپارٹمنٹ کے بیسٹ آفیسر کا مرڈر کردیا اور یہ سکون سے آرام فرما رہی ہے۔؟ اٹھاؤ اسے۔۔اور جتنا ہوسکے ظلم کرو اس ظلم لڑکی نے اپنے ہی شوہر کا قتل کردیا یہ ہمدردی کے قابل نہیں ہے۔۔"
بالوں سے پکڑ کر لیڈیز پولیس آفیسر نے اسے کھڑا کیا تھا جس میں کھڑے رہنے کی بھی ہمت نہیں تھی
"میں نے۔۔۔حنین کو نہیں مارا۔۔۔"
مار کھاتے ہوئے اسکے خون آلود ہونٹوں سے ایک ہی آواز نکلی تھی
تو نے ہی مارا ہے سارے ثبوت تیرے خلاف ہے۔۔جھوٹ بولتی۔۔۔
پیٹ پر لات پڑتے ہیں وہ پیچھے جا گری تھی
کوئی جسم سے روح کو کیسے جُدا کرسکتا ہے اپنے ہی ہاتھوں۔۔؟ وہ میری زندگی تھا۔۔۔
دیوار کا سہارا لئیے وہ خود کھڑی ہوئی تھی کھانسی کرتے ہوئے بھی اسے درد ہورہا تھا
وہ درد جو پچھلے کچھ ماہ سے اسکے نصیب میں لکھ دیا تھا ظالم دنیا نے۔۔۔
خود نہیں کیا کسی سے تو کروایا تھا اس طیارے میں بم رکھوا کر۔۔ تجھے زرا ترس نہ آیا اپنے شوہر کے ساتھ ایسا کرتے ہوئے۔۔؟؟
جیلر صاحبہ تو باقی سب سے بھی زیادہ ظالم نکلی تھی
مگر ظلم سہنے والے کی آواز بند ہوگئی تھی وہ چپ چاپ سب برداشت کئیے جارہے تھی اب تو وہ بھی خود کو مجرم سمجھنے لگی تھی اپنے مجازی خدا کا۔۔۔
بس کر جائیں۔۔ اسکی حالت دیکھ رہی ہیں۔؟ وہ مرجائے گی۔۔
مرتی ہے تو مر جائے جزیل صاحب نے کہا تھا وہ سنبھال لیں گے۔۔اسکی سزا نہیں رکنی چاہیے۔۔
وہ جیسے ہی باہر گئی تھی ایک اور آفیسر اندر سیل میں آئی تھی کھانے کی پلیٹ لیکر۔۔
یہ کھانا کھا لو۔۔۔ پانی پی لو۔۔ تم نہیں جانتی حنین کیا اہمیت رکھتے تھے ہم سب کے لیے۔۔
سب کو غصہ ہے تم پر۔۔
وہ پلیٹ بھی پاس رکھنے کے بجائے دور سے اسکی طرف پھینک کر باہر چلی گئی تھی۔۔۔
"چشمش۔۔۔"
گہرے اندھیرے میں دور کونے میں اسے وہ شخص ہنستا مسکراتا دیکھائی دیا تھا۔۔۔
وہ جیسے ہی اٹھ کر اسکی طرف بڑھنا چارہی تھی اسکی چین پیچھے کھینچ لیتی وہ بار بار چین کو کھنچ کرتوڑنے کی کوشش کررہی تھی اسے ڈر تھا کہیں وہ شخص پھر سے اس سے دور نہ چلا جائے اور
جب وہ دوسری جانب دیوار کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گیا تو وہ بھی تھک ہار کر پیچھے بیٹھ گئی تھی۔۔۔
"حنین۔۔۔تم سچ میں ہو یہاں۔۔۔؟؟"
پتھر آنکھوں نے ان ہفتوں میں پہلی بار پلکیں جھپکی تھیں۔۔۔
"آبیٹھ پاس تجھے دیکھ تو لوں۔۔
نجانے پھر کب موقع ملے۔۔۔
جینے دے کچھ پل باقی میرے۔۔
کون جانے کتنے۔۔۔ہو فاصلے۔۔۔"
کھانا کھا لو۔۔ ہمارے بچے کو بھوکا رکھنے کا ارادہ ہے۔۔۔؟؟
بس اتنا سننے کی دیر تھی اسکی آنکھوں سے دریا بہہ نکلا تھا آنسوؤں سے اسکے چہرے پر لگا خون بھی مٹنا شروع ہوگیا تھا
ہی از گون حنین۔۔تمہاری طرح وہ بھی مجھے چھوڑ کرچلا گیا۔۔
اپنے پیٹ پر ہاتھ رکھے وہ زاروقطار رہ دی تھی۔۔۔اس کال کوٹھری میں اسکی سسکیاں گونج رہی تھی
"حنین۔۔۔"
"تم نے کہا تھا تم ہر مشکل کا سامنا کرو گی ہمت سے ہارو گی نہیں کہاں گیا وہ تمہارا وعدہ۔۔؟"
"تم نے بھی تو وعدہ کیا تھا تم ہر مشکل میں میرے ساتھ رہو گے میری ہمت بنو گے۔۔۔
کہاں گیا تمہارا وعدہ عامر۔۔۔؟؟"
"چشمش۔۔۔جانے والے کو کوئی روک نہیں سکتے۔۔"
"تو مجھے بھی ساتھ لے جاتے۔۔ یہ دیکھو تمہاری خوبصورت دنیا نے کتنا بدصورت حال کردیا۔۔
کہتے ہیں میں نے تمہیں مار دیا۔۔بھلا میں اسے کیسے مار سکتی جسے ٹوٹ کر چاہا۔۔۔
تم آگئے ہو تو بتاؤ انہیں کہ میں نے نہیں مارا۔۔۔ حنین تمہارے حصے کو موت بھی مجھے آجاتی مجھے سہاگن کی موت مار دیتے مگر یہ بیوہ کی زندگی۔۔؟ یہ قاتل کی زندگی۔۔؟؟"
وہ سنائی جارہی کبھی ہاتھوں کو سر پر مار رہی تھی تو کبھی دیوار پر سر مار رہی تھی
چین توڑنے کی کوشش کررہی تھی مگر ناکام ہوکر پھر سے آہ پکار کررہی تھی اس شخص کو اپنے پاس بلا رہی تھی جو اپنی جگہ پر ساکن تھا۔۔۔۔
"پیا۔۔۔۔"
وہ اس لفظ کو سن کر شاکڈ رہ گئی تھی۔۔ہلنا بند کردیا تھا اس نے۔۔۔
"باوری۔۔۔"
اس لڑکی نے جیسے ہی سرگوشی کی تھی اس سیل میں خود کو تنہا پایا تھا۔۔۔۔
Post a Comment
Post a Comment