Online ReadingUrdu Novel Tera Mera Piyar by Laiba Ahmad Cousin Based, Rude Hero Based Urdu Novel Last Episode in Pdf format Posted on Novel Bank.
" آ۔۔۔۔۔۔آپ۔۔۔۔۔۔غصہ تو نہیں ہوں گے ؟ " مہر نے داؤد کے سینے پر ہاتھ رکھے استفسار کیا۔
" نہیں کروں گا غصہ میں اپنی جان پر " داؤد نے شدت بھرے لہجے میں کہا۔
" آپ پلیز میرے لئے۔۔۔۔۔سارہ سے بھی شادی کرلیں " مہر نے آنکھیں میچے کہا۔ لیکن داؤد نے کوئی جواب نہیں دیا وہ ایسے ہی اسکا چہرہ تھامے کھڑا رہا۔ مہر نے اسکی طرف سے کوئی جواب نا آنے پر آنکھیں کھولے اسے دیکھا تو اسکا چہرہ بنا کسی تاثر کے پایا۔
" آپ اور میں تو ایک ہو ہی گئے ہیں نا تو اس میں کیا برائی ہے اگر آپ سارہ کو بھی اپنا لیں۔۔۔۔۔۔۔۔آج کل تو ہر کوئی دو شادیاں کرتا ہی ہے " مہر نے آخری بات تھوڑی جھجھک سے کہی۔ داؤد نے اس کے چہرے سے اپنے ہاتھ ہٹا لئے۔ وہ بے یقینی سے اسے دیکھ رہا تھا۔ کم سے کم اسے اب مہر سے کبھی اس بات کی امید نہیں تھی۔
" ہمیں گھر چلنا چاہیے دادو پریشان ہو رہی ہوں گی " داؤد نے خود کو کمپوز کرتے ہوئے کہا۔ وہ نہیں چاہتا تھا کہ آج کی اس حسین شام کے بعد وہ اپنا موڈ خراب کرے۔
" داؤد میری بات سنیں پلیز آپ سمجھ نہیں رہے کہ میں سارہ کو ایسے دیکھتی ہوں تو خود کو قصوروار سمجھتی ہوں، آپ اگر اسے اپنا لیں گے تو۔۔۔۔۔۔ " داؤد جو اپنی بات کہہ کر وہاں سے جا رہا تھا مہر نے اسے بازو سے پکڑ کر روکا تھا۔
" میں تمہاری جان لے لوں گا " اسکے روکنے پر وہ پلٹا تھا اور اسے دونوں بازوؤں سے تھام کر تیز آواز میں چلایا تھا۔ مہر ایک دم اس کے چلانے پر سہم گئی۔
" کتنا سنگ دل تھا وہ کچھ پل پہلے تک اپنی جان دینے کی بات کررہا تھا اور اب اسکی جان لینے کی بات کررہا تھا " مہر نے بے احتیار سوچا۔
" تم سمجھتی کیا ہو خود کو ؟ ہاں ؟ تمھے صرف اسکا احساس ہے میرا نہیں ہے ؟ چھوڑ کیوں نہیں دیتی اس کی جان ؟ مذاک سمجھا ہوا تم نے شادی کو ؟ یہ کوئی وہ تمہاری تھرڈ کلاس ڈرامے اور فلمیں نہیں ہیں اصل زندگی ہے۔۔۔۔۔" داؤد اس پر غرایا تھا۔
" میں۔۔۔صرف اتنا کہہ رہی۔۔۔۔۔" مہر کی آنکھیں جھلملانے لگیں۔ اسکی آنکھوں میں اتنا غیض و غضب دیکھ کر اسے خوف آیا۔
" تم کچھ نا کہا کرو مہر۔۔۔۔۔کیونکہ تم ہمیشہ مجھے درد دینے کے علاوہ کچھ نہیں کرتی " داؤد ایک دم رنجیدہ ہوا تھا۔ اسے لگ رہا تھا سامنے کھڑی یہ لڑکی جس میں اسکی جان بستی ہے اسے زرا بھی محبت نہیں اس سے۔
" آپ غلط سمجھ رہے ہیں۔۔۔میرا مقصد صرف سارہ کو خوش دیکھنا ہے اور یقیناً اسکی خوشی آپ ہیں " مہر نے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا۔
" یا رائٹ صرف سارہ کی خوشی۔۔۔۔۔۔" داؤد طنزیہ ہنسا تھا اور اسے چھوڑ کر دور ہوا۔ داؤد اب اس سے رخ مڑے کھڑا تھا۔ ہاتھوں کی مٹھیاں بھینچ رکھیں تھیں۔ اسے اس وقت بے تحاشہ غصہ تھا اسکا دل چاہ رہا تھا سب کچھ تہس نہس کردے۔ مہر کو اب سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیسے منائے اسے؟ اسے اپنی بات کیسے سمجھائے؟ وہ آنکھوں میں آنسو لئے اسکی پشت کو دیکھ رہی تھی۔ ایک دم داؤد پلٹ کر اس تک آیا تھا اور اسے سختی سے بازوں سے تھاما تھا۔ مہر کو اسکی سخت گرفت سے تکلیف ہوئی۔
" کیا سارہ نے کچھ کہا ہے تم سے ؟ " داؤد نے سرد لہجے میں استفسار کیا۔
" نہیں ! اس نے کچھ نہیں کہا وہ میں۔۔۔۔۔۔"
" جسٹ شٹ اپ ! " مہر کی بات ختم ہونے سے پہلے ہی داؤد چلا اٹھا تھا۔
" تمھے میری ذرا بھی پروا نہیں ہے کیا ؟ مجھ سے محبت نہیں کرتی ہو ؟ میں اہم نہیں ہوں ؟ میں کیا چاہتا ہوں وہ اہم نہیں تمہاری نظر میں ؟ " داؤد سوال در سوال کررہا تھا۔
" ایسا نہیں ہے آپ میری بات کیوں نہیں سمجھتے " مہر ایک دم روتے ہوئے چیخی تھی۔ داؤد ایسے ہی شعلہ بار نظروں سے اسے دیکھتا رہا۔
میں کیسے خوش رہ سکتی ہوں سارہ کی خوشیاں چھین کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیچے دئے ہوئے لنک سے پوری قسط ڈاونلوڈ کریں۔
Post a Comment
Post a Comment