Online Urdu Novel Brownish Girl by Shama Elahi Rude Hero Based and Forced Marriage Based Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Reading Urdu Novel Complete Pdf Posted on Novel Bank.
وہ جانے کے لئے واپس پلٹا تبھی واش روم کا دروازہ کھول کر ہالہ باہر نکلی تھی
جسے دیکھ سیف منجمد ہوا تھا، وہ ڈھلیے ڈھالے براون پلازو پہ سلیو لیس ٹاپ پہنے ہوئے تھی، کمر سے بھی نیچے جاتے بال کھلے اور اس کے نازک وجود کے گرد گھیرا ڈالے ہوئے تھے
سیف کی ڈھڑکنیں بے ساختہ ہالہ کو اس نئے لک میں دیکھ بے ترتیب ہوئی تھی، وہ دن بدن اسے ایک نئی شخصیت میں ڈھلتی نظر آتی تھی
واش روم سے نکلتی ہالہ کی نگاہیں جیسے ہی سیف پر پڑی وہ بری طرح بوکھلائی تھی اور پھر اپنی ہیت کذائی پہ وہ شرم سے سرخ ہوتی بیڈ پہ پڑے ڈوپٹہ کی جانب دوڑی تھی کہ سیف نے اسے بیچ میں ہی روک لیا تھا
کمال ہے تم مجھے ہر روز مختلف کیوں نظر آتی ہو؟
ہالہ کو کلائی سے پکڑ کر اپنی جانب کھینچتے ہوئے اس نے کہا تھا ہالہ اس افتاد پہ حیران بھی ہونے نہیں پائی تھی کہ اس سے جاٹکرائی تھی
تیز دلفریب خوشبوں کا بھبھکا ہالہ کی نتھنو سے ٹکرایا تھا وہ فورا سبھنلتی ہوئی اس سے دور ہٹی تھی، مگر سیف اپنا دوسرا بازو ہالہ کے کمر کے گرد حمائل کرتا اسے مزید قریب کرگیا تھا
جس پر ہالہ نے حیرت سے اپنی سوجی اور سرخ پلکوں کو اٹھا کر اسے دیکھا تھا
سیف کو بھلا کیا ہوگیا تھا؟
کیا اسے اب اس سے نفرت نہیں ہورہی تھی؟
اسے اپنی پہلی رات یاد آئی جب سیف نے اسے بیڈ پر تک بیٹھنے نہیں دیا تھا
اور اس وقت وہ اسے قریب کیا ہوا تھا
سیف ٹرانس کی سی کیفیت میں ہالہ کا دھلا چہرہ دیکھ رہا تھا، جس کے چہرے سے پانی کے قطرے پھسل پھسل کر گریبان بھیگا رہا تھا
"آج کا ناشتہ تم نے کیوں نہیں بنایا؟"
سیف پانی کے ایک قطروں کو اس کے رخسار سے شھادت کی انگلی پہ سیمٹتے پوچھا، جو پیشانی سے رخسار پر پھسل آیا تھا
اگر آپ کو یاد ہوتو آپ نے ہی حکم دیا تھا کہ میں آپ کو صبح صبح اپنی منحوس شکل نا دیکھاوں، تاکہ آپ کا پورا دن نحوست میں نا گذرے، اور اب آپ کو کیا ہوگیا؟، کیا اب آپ کا دن نحوست میں نہیں گزرے گا؟
ہالہ نے عجیب سے نظر آتے سیف کا ہاتھ جھٹکتے ہوئے کہا تھا، اور ساتھ ہی خود کو اس کے گرفت سے چھڑنے کے لئے جد و جہد کی
ہالہ کے تلخ لہجے نے جیسے ہوش گنوائے سیف کو ہوش میں لایا تھا
ہاں تو کیا ہوا؟ تم میرے حکم کی پابند ہو، شوہر ہوں تمہارا، ہر معاملے کا اختیار رکھتا ہوں
سیف نے اب کی مرتبہ کروفر سے نہایت ہی استحقاق سے اس کی کمر پر گرفت مزید مضبوط کرتے ہوئے کہا تھا اور ساتھ ہی ہالہ کی تھوڑی جکڑ کر اونچا کیا
سیف کی تحکمانہ رویہ اور لہجہ نے ہالہ کے اندر جیسے آگ لگا دی تھی
اس کا مطلب کیا تھا ؟
شوہر ہے تو اس کا مطلب کہ وہ جب چاہئے بیوی کو دھتکار دے، اور جب چاہئے اپنے قریب کرلے
اور بیوی؟
اس کا کیا؟
کیا بیوی کی کوئی عزت نہیں تھی؟ جذبات نہیں تھے؟
اچھا، آپ کی وہ نفرت کہاں گئی؟ میں تو بدصوت تھی نا؟ ان پڑھ جاہل، آپ کے قابل نہیں تھی، پیروں کی دھول تھی، تو کیا اب خوبصورت ہوگئی یا آپ کے قابل بن گئی؟ یا سیف الرحمن صاحب کے برابر آگئی ہوں جو وہ مجھے اپنی قربت سے سرفراز کرنا چاہتے ہیں؟
ہالہ نے سیف کی مغرور آنکھوں میں نہایت زہر زہر ہوتے ہوئے طنز کیا تھا
تم جیسی دو ٹکے کی لڑکی کبھی بھی مجھ سے برابری نہیں کرسکتی، ہمیشہ میرے پیروں کی دھول ہی رہو گی، تم پر ترس کھاتے ہوئے تم پر مہربان ہوجاتا مگر اب نہیں
سیف ہالہ کے زہر خند طنز پہ بلبلا اٹھا تھا، اس کی انا اور تکبر پر بہت زور کا کوڑا مار گئی تھی ہالہ
ہالہ کی تھوڑی بے دردی سے سختی سے دبوچے کہتا وہ جھٹکے سے بیڈ پر دھکا دیتا ہوا غرایا تھا جو سیدھے بیڈ پہ جاگری تھی
Post a Comment
Post a Comment