نوک جھوک پارٹ ٹو ازقلم نورالہدیٰ آخری قسط۔
"تم نے مجھ سے جھوٹ کیوں بولا؟"
لندن واپس آنے کے بعد اس نے اگلے دن جواننگ کی تھی۔اس کے واپس آنے کی اطلاع ملتے ہی للی نے اسے ملنے کے لئے بلا لیا تھا۔شاہ ویزسنجیدگی سے اس کے سامنے بیٹھا تھا۔
"میں نے سچ میں جھوٹ آمیزیش کی تھی لیکن جو کہا تھا وہ جھوٹ نہیں تھا۔"
شاہ ویز آج اپنی طبیعت کے برعکس سنجیدہ تھا۔
"مجھ سے شادی پر کیا اعتراض ہے تمہیں ؟ اس ہاسپیٹل کے آدھے شیئرز ہیں میرے پاس مجھ سے شادی کے بعد تمہارے ہو سکتے ہیں۔"
"پیسہ کبھی بھی میری پراؤرٹی نہیں تھی۔ مجھےڈاکٹر بنانا میرے ماں کا خواب تھا اور نمل سے شادی کرنا میرے اپنےدل کا فیصلہ۔"
(وہ مسکرایا تھا)
"ہم مشرقی مرد ٹیپکل ہوتے ہیں۔ہمیں کبھی بھی برابری کرتی بیوی نہیں چاہیئے ہوتی لیکن جس سے محبت کرتے ہیں اسے اپنے برابر چلانا پسند کرتے ہیں۔"
للی اس کے چہرے پر آئے رنگوں کو دیکھ رہی تھی جو شاید نمل کو سوچ کر ہی آ رہے تھے وہ دکھ سے مسکرائی۔
"مغرب نے ہم نے خالص پن چھین لیا ہے شاید۔میں دعا کروں گی تم دونوں ہمیشہ خوش رہو۔"
للی اپنے آنسو صاف کر کر وہاں سے اٹھ کر چلی گئی۔شاہ ویز کو اس کے لئےدکھ ہوا تھا لیکن دکھ ایک طرف وہ اپنی زندگی تو برباد نہیں کر سکتا تھا نہ۔وہ بھی وہاں سے باہر آگیا ۔اسے ہاسپیٹل اتھارٹی سے بات کرنی تھی۔وہ پاکستان شفٹ ہورہا تھا تو اسے پہلے اس ہاسپیٹل کو اچھے سے گڈ بائے کہنا تھا۔
مذید پڑھنے کے لئے نیچے دئیے ہوئے لنک سے پوری قسط ڈاونلوڈ کریں۔
Post a Comment
Post a Comment