Online Urdu Novel Dil Mere Tu Deewana Hai by Eshal Rana Novel. Cousin Based and Friendship Based Cute Love Story Base Romantic Urdu Novel Complete Pdf Posted on Novel Bank. Combo of Dil Lagi Novel and Mere Jeeny Ki Wajah Novel.
ہونٹوں پر مسکراہٹ سجائے وہ دنیا سے بےنیاز گہرائی نیند سویا تھا۔۔۔۔۔ جب اچانک کسی نے ٹھنڈے پانی کا جگ اُس پر انڈیلا تھا۔
وہ ہڑبڑا کر اٹھا۔
کک کیا ہوا۔۔۔ ازہان ہوش میں آتے بولا ۔۔اور سامنے کھڑی مشک کو دیکھا تو جو ایک ہاتھ سے کمر پکڑے ، دوسرے میں جگ تھامے آنکھیں سکیڑ کر اُسے ہی گھور رہی تھی۔
یہ کیا بدتمیزی ہے یار۔ ایسے کون اٹھاتا ہے ۔۔۔ ازہان لاچار سی شکل بنا کر بولا تھا۔
کب سے اٹھا رہی ہوں تمہیں۔ حلق خشک ہوگیا میرا اٹھا اٹھا کر۔ اب سیدھی طرح نہیں اٹھو گے تو ایسے ہی اٹھاوں گی نہ ۔۔۔۔ اب چلو جلدی سے اٹھو اور آفس کیلئے تیار ہو۔ ورنہ احان بھائی ہمیشہ کی طرح مجھے قصوروار سمجھے گے تمہارے لیٹ ہونے کا ۔۔۔ جگ سائیڈ پر رکھ کر اُس نے ازہان کے کپڑے نکالے تھے۔ اور اپنے بال بنانے شیشے کے سامنے آئی تھی ۔۔۔
دنیا گول سے چکور ہوسکتی ہے لیکن مشک ازہان کبھی سیدھی نہیں ہوسکتی ۔۔۔ پتہ نہیں کونسا دن تھا جب چلتی پھرتی چڑیل سے مجھے پیار ہوا تھا۔
وہ دل ہی دل خود کو کوستا اٹھا تھا۔ ایک نظر اپنے ساتھ سوئی اپنی بیٹی کو دیکھا تھا ۔ اور اُس کے ماتھے پر اپنے لب رکھتا اٹھا تھا۔ ۔
اللہ پوچھے ایسی ماں کو ۔ اگر میری بیٹی کے اوپر پانی گر جاتا تو۔ مشک کو گھوری سے نوازتا اُس نے عفاف پر کمبل ٹھیک کیا تھا۔
کچھ کہا کیا ۔ آپ نے ۔بال بناتے مصروف سےانداز میں اُسکی بڑبڑاہٹ سنتے وہ بولی تھی۔۔۔
وہ چلتا اُس کی پشت پر آکر کھڑا ہوا تھا ۔۔۔۔
وہ میں کہہ رہا تھا بےبی۔ اگر مجھے پیار سے اٹھاتی نہ میں نے پھر بھی اٹھ جانا تھا۔۔۔۔
ازہان اُسے پیچھے سے اپنے حصار میں لیتا اُس کے کندھے پر اپنی تھوڑی رکھتے بولا تھا۔۔۔
بال بناتے مشک کے ہاتھ رکے تھے ۔۔۔۔
ویسے تو ہر وقت مشک کی زبان چلتی رہتی تھی ۔ ازہان کو تنگ کرنے کا وہ کوئی موقع ضائع نہیں کرتی تھی۔ کسی نہ کسی طریقے سے وہ اُسے زچ کرتی ہی رہتی تھی ۔ ازہان آج تک اُس سے باتوں میں یا بحث میں جیت نہ سکا تھا۔ مشک کو بریک ہمیشہ ازہان کی نزدیکی سے لگتی تھی ۔۔ جیسے ہی وہ اُس کے قریب آتا اُس کی چلتی زبان رک جاتی تھی۔ اور مشرقی لڑکی کی طرح شرمانے لگتی تھی۔ اور اِسی ادا پر ازہان دل و جان سے واری تھا۔ اور وہ اُسے یونہی تنگ کرتا رہتا تھا۔
نن ۔ نہیں۔ پیار سے نہیں اٹھتے آپ ۔۔۔۔ نظریں جھکاے وہ شرماتی بولی تھی۔ جان کوشش کر کے دیکھ لو ۔۔ نہ اٹھوں تو پھر کہنا ۔۔۔ اب وہ اُسے اپنے اور قریب کرتے بولا تھا۔
جانے دیں ازہان ۔ میں یہاں ڈھول بجاکر بھنگڑا بھی کر لوں نہ آپ پھر بھی نہ اٹھیں۔ اور جائیں جاکر تیار ہو۔ ۔۔۔۔ اُس سے الگ ہوتے خود کو کمپوز کرتے وہ بولی تھی۔
ارے اتنی جلدی بھی کیا ہے ۔ ابھی تو میں نے مارنگ کس بھی نہیں کی۔۔۔۔ ایک دفعہ پھر اُس نے مشک کو اپنے حصار میں لیا تھا۔ اور وہ اُس کے سینے سے آکر ٹکرائی تھی ۔
آئی لو یو مائی لو۔۔ کہتے اُس نے اُس کے گال پر اپنے لب رکھے تھے اور اُس سے الگ ہوکر اپنے کپڑے لیے واشروم میں بند ہوگیا تھا۔
اور مشک منہ کھولے اُسے دیکھتی رہ گئ تھی۔
چھچھورا ۔۔ شرم سے سرخ ہوتے اُس نے شایان کو اِس لقب سے نوازا تھا۔ اور اپنے بال بنا کر باہر جانے کی کی تھی۔
Post a Comment
Post a Comment