Love Trap Season 2 by Maria Saeed Online Urdu Novel Rude Hero Based Episode 2 Posted on Novel Bank.
وہ اچانک ہی بیانک خواب کے دیکھتے ہوۓ ہڑبڑا کر اٹھی تھی۔۔۔۔آنکھوں میں خوف کی لکیر صاف نمایا ہو رہی تھی ۔۔وہ اس قدر خوف میں تھی اسے سانس لینےمیں تکلیف ہو رہی تھی ۔۔۔بند کمرے میں ہوا آنے جانے کا کوئی ذریعہ نہیں تھا ۔۔ وہ سینے کو مسلتی تیزی سے گہرے گہرے سانس لینے لگی تھی۔۔۔۔۔۔
وہی بیانک خواب پھر سے آیا تھا ۔۔۔جس کے آنے کے بعد اس کی حالت اس قدر خراب ہو جاتی تھی۔۔
وہ آدمی ۔۔۔جو کوئی بھی تھا۔۔۔اس کے خواب میں آتے ہی اسے ہمیشہ مارنے کی کوشش کی تھی۔۔وہ کیوں کرتا تھا ایسا۔۔۔۔کیا بگڑا ہے اس نے اس آدمی کا۔۔۔۔۔اور جب بھی وہ آدمی مارنے والا ہوتا ہے اس کی آنکھ اسی وقت کھول جاتی تھی ۔۔۔۔وہ کبھی بھی اس کا چہرہ دیکھ نہیں پائی تھی ۔آخر کون شخص اسے جان سے مارنا چاہتا ہے؟۔۔۔پسینے سے تر ہوتے چہرے پر اپنے کپکپاتے ہاتھ سے مشکل سے صاف کیا تھا۔۔۔گلا اندر تک خوف کی شدت کے باعث سے خشک ہو گیا تھا۔۔
کمرے میں پھیلا اندھیرا اسے مزید خوف زادہ کررہا تھا۔۔ناجانے کب اس کی سزا ختم ہو گی اور اس قید خانے سے نکلے گی۔۔۔
وہ اندھیرے میں لرزش زادہ ہاتھ مارتی ہوئی پاس پڑے گھڑے کو تلاشنے کی کوشش کر رہی تھی۔۔۔گھڑے پر ہاتھ لگتے ہی بیٹھے بیٹھے اس کی طرف بڑھتے گھڑے کے اوپر پڑے گلاس کو تھام کر مشکل سے پانی انڈلتے کپکپاتے لبوں سے لگایا تھا۔۔۔
خوف سے کانپتی۔۔۔۔۔۔اپنی حد درجہ کی بےبسی پر آنکھوں سے آنسو موتی بن کر اس کے گال کو بھگو رہے تھے۔۔۔۔
اس کی بے بسی کا عالم یہ تھا وہ خوف کو دور کرنے کے لیے کمرے کی لائٹ بھی نہیں جلا سکتی تھی۔۔۔
پانی کو ہلاک سے نیچے اتارتی اسے کسی کے قدموں کی چاپ سنائی دی تھی۔۔۔وہ پانی پیتے پیتے ٹھٹک کر روکی تھی۔۔۔۔وہ لبوں سے گلاس لگاۓ غور سے سننے کی کوشش کر رہی تھی۔۔۔
اب قدموں کی آواز واضح سنائی دے رہی تھی کہ اس کے ہاتھ سے گلاس چھوٹ کر زمین پر بوس ہوا تھا اور آنکھیں خوف سے پٹی رہ گئی تھی ۔۔۔
"He's here ... he's here ... yes ... he's going to kill me."
"وہ آ گیا ۔۔۔۔وہ آ گیا ہے۔۔۔۔ہاں ۔۔۔وہ مجھے مار دے گا "
۔وہ سہمے ہوۓ بچے کی طرح بول رہی تھی۔۔۔وہ ابھی بھی اسی خواب کے زیریں اثر تھی
بڑھتے قدموں کی آواز میں مزید تیزی ائی تھی۔۔
"I'm going to die ... he'll kill me."
"میں مر جاؤ گی۔۔۔۔۔۔وہ مجھے مار دے گا۔"۔۔۔۔وہ خوف کے مارے بولتے گھٹنوں میں سر چھپاتے بول رہی تھی۔۔۔۔
قدموں کی آہٹ دروازے پر پہنچ کر تھم گئی تھی۔۔۔وہ جو کوئی بھی تھا اب چابی کی مدد سے تالا کھول رہا تھا۔۔۔
دروازے کو تالے سے آزاد کرتا وہ بوسیدہ لکڑے کے بنے دروازے کو ٹھوکر مار کر کھولا تھا۔۔۔دروازہ عجیب سی چڑچڑاتی تیز آواز کے ساتھ دڑاھم سے کھولا تھا۔۔
وہ جو پہلے ہی خوف زادہ تھی اس کے منہ سے چیخ نکلی تھی۔۔۔وہ اپنی چیخ کا گلا نہیں دبا سکی تھی۔۔
Online Reading
Post a Comment
Post a Comment